تیرے لیۓ ۔۔قسط 13completed
"رحیمہ ۔رحیمہ تم نے سنا ۔۔۔۔میں میں ۔۔۔ماں" وہ بول بھی نا پائ تھی۔اس نے سیدھا رحیمہ کے قریب لیٹے بچی کو اٹھا لیا تھا ۔ اور اس کی پیشانی پر بوسہ دیا تھا ۔ "میں بانجھ نہیں ہوں ۔ نہیں ہوں ۔" وہ روتے روتے اسی کو بول رہی تھی جس نے اسے بانجھ ہونے کے طعنے دے دے کر اس کا جگر چھلنی کر دیا تھا ۔ "لیکن یہ کیسے ہو سکتا ہے ۔باجی ۔" ۔۔اس کو یہ خبر ہضم کرنی مشکل ہو رہی تھی ۔ "مجھے بھی نہیں پتا "۔ اس نے بچی کو واپس لٹا دیا تھا ۔ "خیر مبارک باجی ۔۔"۔ اس کے حلق سے بڑی مشکل سے آواز نکلی تھی ۔ "شکریہ ۔میں ذرا باہر دیکھتی ہوں "۔ وہ باہر چلی گئ ۔تو رحیمہ کو لگا اس کے دل میں یہاں سے وہاں تک آگ لگی ہو ۔ "کیوں ۔کیوں ۔ خدا یا ۔کیوں ۔ یہ ایک ہی تو بازی تھی جس میں میری جیت تھی۔ وہ بھی میرے ہاتھ سے نکل گئ"۔ وہ سوچ سوچ کر سلگ رہی تھی ۔ اسی بات پر تو وہ اتراتی تھی کہ وہ فوزان کے بچوں کی ماں ہے ۔ کوئ اس معاملہ میں اس پر انگلی نہیں اٹھا سکتا تھا ۔ مگر اس خبر نے اسے بہت زیادہ دھچکا پہنچا یا تھا ۔ اس کے ہاتھوںسے جیسے یہ بازی نکلتی جا رہی تھی ۔