آسماں سے پار
وہ کچن میں کام کر رہی تھی ۔گاہے بگاہے اس پر بھی نظر ڈال رہی تھی ۔وہ صوفہ پر دونوں بازو ڈھیلے ڈھالے انداز میں چھوڑے متفکر سا بیٹھا تھا۔اس کی پیشانی پر تفکر کی گہری لکیریں اسکے اندرونی خلفشار کو ظاہر کر رہی تھیں ۔"کیا ہوا۔" وہ بلآخر پوچھ بیٹھی۔ "کچھ نہیں بس ڈاکٹر نے گردوں کے ٹسٹ کا کہا ہے ۔ تو بس اسی لیۓ پریشان ہوں کہ اگر گردوں کا مرض نکل آیا تو میرے لیۓ اور مشکلیں بڑھیں گی"۔ اس نے پریسکریپشن سامنے ٹیبل پر رکھ دی تھی اور خود صوفہ کو ٹیک لگا دی تھی۔ "اوہ" ۔ اسکے منہ سے اتنا ہی نکلا ۔ "لیکن آپ پریشان نا ہوں ۔ضروری تو نہیں کہ آپ کے کڈنی خراب ہی ہوں" ۔ وہ اسے ہمت بندھانا چاہتی تھی۔ حالانکہ وہ خود اندر ہی اندر ٹوٹ سی جا رہی تھی۔ وہ پچھلے پانچ سال سے ذیابطیس کے مرض میں مبتلا تھا۔ "شزا۔ تم بھی ۔ تمہیں پتا نہیں کہ ذیابطیس میں سب سے زیادہ گردے متاثر ہو تے ہیں ۔اور میں ایک پریکٹکل انسان ہوں ۔اب تم مجھے یہ مت بتاؤ کہ کیا ہو گا اور کیا نہیں ہوگا" ۔ وہ چڑ کر بو لا تھا ۔ "لیکن زوہیب دعا بھی ایک چیز ہو تی ہے ۔ اس سے تو ہر مرض ہر بیماری ٹل جاتی ہ