اشاعتیں

ستمبر, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

اولاد کی تعلیم و تر بیت ایک جایزہ

تصویر
اولاد کی تعلیم و تربیت      ایک جایزہ اکیسویں صدی کا جو سب سے بڑا اور پیچید ہ مسلہ بنا ہوا ہے ۔وہ ہے اولاد کی تعلیم و تربیت۔اولاد کی تعلیم و تربیت کس ڈھنگ سے کی جانی چاہیے ،اسکے لیے ہر شخص پریشان ہے کہ « ہماری اولاد ہمارے ہاتھوں سے نکل گی۶۔»،آجکل بچے تو والدین کا ادب کرنا ہی بھول گے۶ ،یا والدین کا ڈر وخوف ہی دل سے نکل گیا،آجکل کی اولاد کی زبان تو بہت لمبی ہو گی۶ ہے،ہم تو ہمارے والدین کے سامنے ایک آواز نہیں نکالتے تھے وغیرہ۔ آجکل جو بھی صاحب اولاد ہے اور جنکے بچے بلوغت کی عمر کو پہنچ چکے ہیں ۔انکی راتوں کی نیند اڑ گی۶ ہے کہ اولاد بد تمیز ہوگی۶ ہے ۔بد اخلاق ،بد زبان ہو گی۶ ہے ۔اب انکو کس طرح راہ راست پر لایں؟جبکہ وہ لوگ جنکے بچے ابھی کمعمر ہیں انہیں یہ فکر دامن گیر ہے کہ کس طرح اپنے بچوں کو زمانہ کی تند ہوا جایسے مزاج سے محفوظ رکھیں۔ اگر یوں دیکھا جاے۶ تو اسکی کی۶ وجوہات ہو سکتی ہیں ۔سب سے پہلے ہمیں اس سلسلہ میں اسلام کی تعلیمات کا جائزہ لینا ہو گا ۔اللہ تعالیٰ نے تو واضح طور پر  بتا دیا ہے کہ شوہر کے کیا فرایض ہیں اور بیوی کے کیا فرایض ہیں ۔ازدواجی زندگی میں ہر ایک کے جدا جدا ف

آن لائن پیسے کمانا

تصویر
آن لائن پیسے کمانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اجی انگور کھٹے ہیں۔ پیسہ کمانا کسے اچھا نہیں لگتا۔جہاں بات پیسہ کی ہو ہماری رال تو ویسے ہی ٹپک جاتی ہے۔پتا نہیں ہمارے لیے پیسہ اتنا مقناطیسی کشش کیوں رکھتا ہے ۔جہاں پیسہ دکھا وہاں ہم اپنی دیڑھ دیڑھ گز لمبی زبان نکالے پہنچ جاتے ہیں ۔چلوایسی جگہ پر گے۶جہاں ہماری پہنچ ہے تو کوی۶ بات نہیں پر کوی۶ بندہ انٹرنٹ کی دنیا میں بھی چلا جاتاہے کیا پیسے کمانے کے لیے ۔جی ہاں سننے میں تو تھوڑا عجیب تھوڑا بےوقوفی والا کام ہی نظر آتا ہے ۔لیکن ہم ہیں ہی عجیب وغریب  ۔ہماری امی نے ہماری ولادت پر ہی فرمایا تھا کہ یہ تو پیدا ہی الٹی ہوی۶ ہے اسکا ہر کام۔الٹا ہی ہوگا۔اب امی کی بات ہم۔کیسے ٹال سکتے تھے سو جی جان سے ہم کوشش کرتے رہے کہ ہمارا کوی۶ کام سیدھا نہ ہو۔اس طرح سے ہم امی کی امیدوں پر پورا اترتے رہے۔ تو ہم کہاں تھے ۔ہاں  یاد آیا انٹرنٹ سے پیسے کمانے کا خیال۔ہمیں بیٹھے بیٹھے ہی یہ فتور دماغ میں سمایا تھا کہ ہم بھی آن لائن پیسے کما سکتے ہیں ۔ویسے بھی ایسے خرافاتی خیال ہمیں بیٹھے بیٹھے ہی آتے ہیں ۔اور بیٹھے بیٹھے ہم اپنی جگہ سے اچھل پڑتے ہیں۔یہ اور بات ہے کہ ہم اچھلنے سے منہ