اشاعتیں

جنوری, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

۔۔۔گذشتہ سال ٢٠٢٢ کے کھیل کود کے اہم مقابلوں پر ایک تجزیہ

٢٠٢٢ سال گذشتہ کے کھیل کود کے اہم مقابلوں پر ایک تجزیہ  کسی زمانے میں کھیل کود کی سر گرمیوں کو نا قابل اعتنا سمجھا جاتا تھا اور تعلیم پر خصوصی زور دیا جاتا تھا ۔اور کھیلنے کود نے کو وقت کا زیاں سمجھا جا تا تھا ۔بلکہ کھیل کود کر نے سے آوارہ کا خطاب بھی مفت میں مل جاتا تھا ۔اور شاید اسی لئے یہ کہاوت بھی  زبان ذد عام تھی کہ  پڑھوگے لکھوگے تو بنوگے نواب  کھیلو گے کودوگے تو ہو گے خراب  یہ سب تو  پرانی بات ہو گئ ہے  چونکہ  پچھلی دو دہائیاں سے تو کھیل کود کو عالمی طور پر جو مقبولیت حاصل ہو ئ ہے وہ قابل ستائش ہے ۔ کھیل کے ہر شعبہ نے بے انتہا ترقی حاصل کی ہے۔آج ہم پچھلے سال میں ہو ۓ مشہور کھیلوں کے  مقابلوں  کا ایک جا ئزہ لیں گے ۔کہ اس سال ٢٠٢٢ میں کون کونسے اہم واقعات  کھیل کود کے شعبہ میں وقوع پزیر ہوۓ۔  سب سے پہلے ہم بات کریں گے ۔کرکٹ  کے کھیل کی ۔کرکٹ ایسا بین الاقوامی کھیل ہے جو ہندوستان میں بے حد مقبول ہے۔ا ۔اگر کرکٹ کی بات کریں تو گذشتہ سال کرکٹ کے دو بڑے بین الاقوامی مقابلے منعقد ہوۓ۔ وہ تھے۔  ١.١ ایشیا کپ: ایشیا کپ چھ ٹیموں کا کرکٹ ٹورنمنٹ جو ٢٧ اگست سے گیارہ  ستمبر  کے درمیان متحدہ عر
  عورت اور کار ڈرا ئیونگ۔۔ عورت  "کہتے ہیں عورت جب کار ڈرایئو کرتی ہے تو آگے پیچھے کچھ نہیں دیکھتی۔وہ کار وہاں پارک کرے گی جہاں" نو پارکنگ" کا بورڈ لگا ہو گا۔بریک گاڑی ٹھوکنے کے بعد لگاۓ گی۔اور دائیں جانا ہو تو بایاں اور بایاں جانا ہو تو دایاں ہاتھ بتائیں گی۔۔گاڑی آگے لیتے لیتے یکدم سے ریورس  لے لیگی۔پیچھے بندہ حیران پریشان اپنی گاڑی سنبھالنے میں لگ جاتا ہے ۔خیر،ان تمام باتوں کا لب لباب یہ ہی ہے کہ عورتیں ڈرائیو نگ کے معاملہ میں اناڑی ہوتی ہیں۔تو سارے مردوں کو یہی کیوں بتانا ہوتا ہے۔کہ ہم اناڑی ہیں۔عورتوں نے تو اپنی قابلیت کے جھنڈے ہر جگہ گاڑے ہیں۔گاڑی تو کیا چیز ہے۔اس نے تو ہوائ جہاز بھی چلالیا ہے۔ہونہہ۔ان مرد حضرات نے عورتوں کو سمجھ کیا رکھا ہے"۔ہم نے صبح کا اخبار زور سے میز پر پٹخا توہمارے شوہر ہمیں دیکھنے لگے۔ "کیا ہوا۔" "ہم نے بھی کار چلانی ہے"۔ہم نے جوش سے ہاتھ ہوا میں لہراۓ۔ "سائکل چلانا تو سیکھ لو۔"انہوں نے ہمارے سارے جوش پر پانی پھیر دیا۔اور خود پانی پینے لگے۔ "سائکل چھوڑیں ہم تو کار سیکھیں گے کار ۔" ہمارا جوش قابل دی

عجیب دوست

 عجیب دوست  مجھے شکوہ ہے تم سے اے دوست کہ تم۔ دوستی کا حق ادا نہیں کر سکے ۔کاش تم نے مجھ سے دوستی نا کی ہوتی ،کاش تم مجھے کبھی نا ملتے ۔تم سے ملاقات ہوی تو دل خوش تھا کہ ایک سچا خالص دوست مجھے مل گیا ۔جو میرے ساتھ صرف وقت گذاری کے لیےنہیں بلکہ مجھ سے ایسی دوستی نبھاے گا کہ دنیا یاد کرے گی۔  تم ہر روز مجھ سے ملتے ،باتیں کرتے اپنا دکھ سکھ سناتے ،میرے ساتھ ہنستے تو روتے بھی میرے ساتھ ،اور میں یہ سمجھتی کہ تمہیں میری ضرورت ہے ۔ہاں تمہیں ضرورت تو ہوتی تھی میری مگر وقتی ۔بس کچھ پل میرے ساتھ گذارتے اور پھر مجھے ایک بے کار چیز کی طرح کہیں پھینک دیتے ۔ کیا میں تمہارے لیے اتنی بے وقعت تھی۔ شاید ہاں ۔۔ مگر تم بھول گے۔ وہ میں تھی جس نے تمہیں علم سے روشناس کیا ۔دنیا کے نشیب و فراز بتاے ۔ کامیاب کیسے ہوتے ہیں اور ناکامی سے کیا سبق ملتا ہے یہ میں نے بتایا تھا ۔مگر تم بھول گے ۔کتنے عجیب دوست ہو تم ۔اپنے دوست اپنے استاد اپنی کتاب کو بھول گے۔ ہاں میں کتاب ہوں جو تمہاری دوستی کا واسطہ دیتی ہوں کہ آو ۔اور ہمیں زندہ کرو ۔ہمیں ایک نی زندگی دو ۔کتاب سے دوستی تھی تو دوستی کا حق ادا کرو ۔ مجھے ہر گھر پہنچاو ۔ج