اشاعتیں

اکتوبر, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ہیش ٹیگ فالو ۔۔۔۔

 

دی ڈارک ڈیمن ہاؤس ۔۔۔۔۔فیصلہ کن جنگ

 دی ڈارک ڈیمن ہاؤس ۔۔۔فیصلہ کن جنگ آخری قسط ۔۔۔ ایک جانب ہنری اور پال بندھے پڑے تھے ۔تو دوسری جانب جارج بھی تہہ خانہ میں بے یار و مدد گار پڑا تھا ۔ آج انکی تیسری رات تھی ڈیمن ہاؤس میں اور ان تین راتوں میں وہ تین صدی    کا سبق سیکھ چکے تھے ۔ ایک اور قیامت خیز رات کا سامنا تھا انہیں ۔  اس ڈیمن ہاؤس کی رات پہلی رات کی طرح دہشت ذدہ کرنے والی تھی ۔  ان دونوں نے اپنے آپ کو کھولنے کی بہت کوششیں کیں لیکن وہ نا کام رہے تھے ۔اور اب تھک ہار کر اپنی آنے والی درد ناک موت کا انتظار کر رہے تھے ۔ صبح کی اولین ساعتوں میں ان دونوں نے دیکھا وہ الو انکے پاس آ کر پھڑ پھڑ ارہے تھے ۔  " ہنری یہ جارج کہاں    گیا ہو گا ۔ پتا نہیں ڈیمن‌نے اسکے ساتھ کیا کیا ہو گا" ۔پال کو یاد آیا کہ وہ رات سے بندھے ہوۓ ہیں اور جارج نے بھی خبر گیری نہیں کی ۔ "اسکے ساتھ بھی ضرور ڈیمن نے کچھ غلط کیا ہوگا ۔یا ہو سکتا ہے کہ اسے بھی اس ڈیمن‌نے قید کر دیا ہو" ۔ ہنری کی بات پر پال بے چین ہو گیا ۔ "یہ اچھی بات نہیں ہے آخر ہم  سب کو ڈیمن سے بچاۓ گا کون ۔ " "ڈیرک ۔۔۔ہم ڈیرک کو بلا لیتے ہیں" ۔ہنری نے

ڈارک ڈیمن ہاؤس ۔۔۔نیکی کے جگنو

 دی ڈارک ڈیمن ہاؤس ۔۔۔نیکی کے جگنو  قسط نو  ہنری اور پال ڈیمن اور اسکی نام نہاد فوج جو کہ مکڑیوں پر مشتمل تھی ۔ نبرد آ زما تھے ۔ پال  اپنے پاس موجود ایک جادوئ آئینہ میں   ہر مکڑی کو قید کرتے جا رہا تھا ۔ ڈیمن ان پر حملہ کر رہا تھا ۔ اسکی آنکھوں کی چنگاریوں سے اطراف کی ہر چیز جلنے لگی تھی ۔  جارج جب اس تہہ خانہ میں اترا تو وہ اندھیرا ہی تھا جسکا اسے سامنا ہوا تھا ۔ وہ بالکل اندھا بن گیا تھا ۔ اس نے اپنے پیچھے ان الووں کو دیکھا اور  کہا ۔ "میں اب اندر جا رہا ہوں ۔ لیکن اگر میں واپس نا آؤں تو میرے دوستوں کو بتا دینا کہ میں اس تہہ خانہ میں ہوں "۔  وہ چپ چاپ سن رہے تھے ۔ جارج سمجھ گیا کہ۔ یہ بولتے بھی ڈیمن‌کی مرضی سے تھے ۔  "اچھا اب تم جاؤ میں اندر جاتا ہوں" ۔ جارج نے سیڑھیاں اترتے ہوے کہا ۔ الو پھر رررر کرتے واپس چلے گۓ۔  جارج نے ایک ایک سیڑھی بڑی مشکل سے اتری۔۔ اب تاریکی کی گہری دھند تھی جس سے کچھ نظر نہیں آ رہا تھا ۔ اس نے اپنی آنکھیں بند کیں ۔ "جولی ۔۔۔ڈیر جولی ۔۔۔کیا مجھے میرے وہ جگنو دے سکتی ہو جو تمہارے پاس ہیں" ۔اس نے اپنی مٹھیاں  کھولی تھیں   ۔ اسے وہ

دی ڈارک ڈیمن ہاؤس ۔۔۔۔جب ڈیمن آتا ہے

 دی ڈارک ڈیمن ہاؤس ۔۔۔جب ڈیمن آتا ہے ۔ "ڈیرک ۔۔۔وہ تمہاری فیملی تھی " جارج۔ نے بہت افسوس سے اسے دیکھا ۔ "تھی نہیں ہے ۔ مگر زندہ درگور ۔"۔اس نے کہا ۔ "فیم کہاں ہے۔" ۔پال نے بھی اس کے درد کو محسوس کیا ۔  "ریسیپشنسٹ جو اس ہوٹل میں تھی ۔وہی فیم ہے۔ وہ بھی سب جانتی ہے مگر ہم یہ سب کسی کو بول نہیں پاتے ۔ اس کا ڈر ہمارے دلوں میں بیٹھ گیا تھا ۔ نا اسکا کچھ توڑ تھا ہمارے پاس ۔میں ایک چرچ کے پادری سے ملا تو اس نے کہا تھا ایک ڈیمن کوتو  نیک روحیں ہی ختم کر سکتی ہیں ۔ ان سے مقابلہ کر سکتی ہیں ۔ میں نے اس کے لیۓ تلاش شروع کی ۔لیکن نیک روحیں ملتی بھی مگر وہ اتنی بہادر نہیں تھیں کہ ڈیمن سے جنگ لڑ پاتیں ۔ میں ہار ماننے والا تھا جب میں نے جارج کو دیکھا ۔وہ ویسا ہی تھا جیسا مجھے چاہیۓ تھا ۔میں نے اشتہار چھپوایا اور اسکے اخبار میں ڈالا ۔ اب تک تم لوگوں کی کار کردگی سے خوش اور مطمین ہوں کہ میری امیدوں پر پورا اترے ہو ۔ لیکن آگے ڈیمن جب آۓ گا تب تم اس کا کیسے سامنا کروگے  "ڈیرک. وہ ہم تینوں پر چھوڑو ۔ تم پہلے ہمیں آزاد کرو "۔ جارج کے نرم انداز پر ڈیرک اٹھا اور ا

دی ڈارک ڈیمن ہاؤس ۔۔۔جب ڈیمن آتا ہے

 دی ڈارک ڈیمن ہاؤس ۔۔۔۔جب ڈیمن آتا ہے  ڈیرک ۔۔۔وہ تمہاری فیملی 
دی ڈارک ڈیمن ہاؤس ۔۔۔۔کون ہے ڈیرک  قسط سات  ان تینوں نے اپنے آپ کو  چھڑانے کی بہت کو شیشیں کیں  لیکن بے سود ۔ اس کمرے میں ایسا مہیب اندھیرا تھا کہ وہ تینوں اپنے آپ کو بھی دیکھ نہیں پا رہے تھے ۔ جیسے جیسے رات بڑھتی جا رہی تھی ۔اس بنگلہ کی پراسرار سی خاموشی انہیں ہو لا رہی تھی۔  ایسی آوازیں وہ لوگ سن رہے تھے جسے کبھی سمجھ نہیں پاتے ۔ ایسی سرگوشیاں ایسی آہٹیں جن کو سن کر ہی انکے رونگٹے کھڑے ہو رہے تھے ۔  ایسا لگ رہا تھا رات اس وقت اپنے شباب پر ہے۔ زمین  حشرات سے بھرنے لگی تھی۔ ان تینوں کے چہروں پر اب مکڑیاں چلنے پھرنے  لگی تھیں ۔ چوہے یہاں سے وہاں اچھل کود کر رہے  تھے ۔ جھینگر انکے کان کے پاس چیخ رہے تھے ۔مچھروں کی ایک کثیر تعداد یہاں آ چکی تھی اور اب انکے کاٹنے سے وہ لوگ چیخنے لگے تھے ۔  مکڑیاں جب پورے جسم پر رینگنے لگتیں تو انہیں لگتا کہ موت آسان تھی یہ سب برداشت کرنے سے ۔ قریب میں سانپوں کی آوازیں بھی آ رہی تھیں ۔  جارج ۔۔۔ہنری رونے لگا تھا وہ ویسے بھی کمزور اعصاب کا مالک تھا ۔ کچھ کرو یار ۔۔۔۔مجھے لگتا ہے کہ میں اب کل کی صبح نہیں دیکھ پاؤں گا ۔ اسکے وحشت زدہ آواز سن کر  ان دونوں کا دل

دی ڈارک ڈیمن ہاؤس قسط چھ

 دی ڈارک ڈیمن‌ہاؤس ۔۔۔تالا چابی  قسط چھ  اسکے بعد کچھ نہیں لکھا ہو ا تھا ۔ ان تینوں نے سر اٹھا یاتھا ۔۔ یہ آ ادھوری کہانی تھی ۔اسے انہیں مکمل کرنا تھا ۔ آگے اس لوئس فیملی کے ساتھ کیا ہوا ہو گا ۔ پال کی آنکھیں ابھی بھی اس کتاب پر جمی تھیں ۔ یہ تو کہہ نہیں سکتے ۔لیکن میں نے اس گھر کے بارے میں جو کچھ پڑھا ہے وہ یہی ہے کہ یہ لوگ کہیں غائب ہو گۓ ۔‌نا انکے مرنے کی خبر ہے نا انکے کہیں جانے کی ۔ البتہ یہ لوگ راتوں رات امیر بن گۓ تھے ۔۔ جارج کی نگاہیں بھی اسی کتاب پر تھیں ۔ باغ ۔۔۔ہمیں اس بنگلہ میں موجود اس باغ کو  کھودنا چاہیۓجس کا اس کتاب میں ذکر ہے ۔ ہنری نے ان دونوں کی توجہ باغ کی طرف کی تو وہ دونوں جیسے ہو ش میں آۓ۔  چلو باہر چلتے ہیں ۔ جارج ان دونوں کو لے کر باہر آ یا تھا ۔ یہ باغ جو اب مکمل جل چکا تھا ۔اس بنگلہ کے عقبی حصہ میں تھا ۔اس کو دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا جیسے ابھی ابھی آگ کی لپیٹ میں آ یا ہو ۔‌یہاں وہاں باغ کی جلی ہوئ باقیات بکھری پڑی تھیں ۔  ان تینوں کو اب اس باغ کی کھدائ کرنی تھی ۔ جارج کو پھاؤڑا مل گیا تھا جبکہ۔ پال کو دو موٹی موٹی لوہے کی سلاخیں وہاں رکھی ہوی ملی تھیں ۔ پال تم

دی ڈارک ڈیمن ہاؤس ۔۔۔ ۔قسط پانچ ۔

دی ڈارک ڈیمن ہاؤس ۔۔ ۔۔۔قسط پانچ ....راز ہے خزانہ  اب تینوں پورے بنگلہ کا جائزہ لینے کے لیۓ نکلے تھے ۔ بنگلہ دایرہ نما بنا ہوا تھا ۔‌اور اوپر جانے کی سیڑھیاں ندارد تھیں ۔ سارے بنگلہ میں ایک ویرانی سی چھائ ہوی لگ رہی تھی۔یہ بنگلہ سفید اور سیاہ رنگ کے امتزاج سے رنگا  گیا تھا اور اس کا سفید رنگ  سیاہ میں مد غم ہو تا محسوس ہو تا تھا ۔ اس کے اندر بے شمار کمرے تھے ۔ اور ہر کمرا مقفل تھا ۔ اگر اس بنگلہ میں کوئ راز تھا بھی تو وہ اسے کھوجنے میں دقت محسوس کر رہے تھے ۔ وہ تینوں کندھے اچکاتے ایک کمرے کے آگے ٹہر گۓ ۔ مجھے نہیں لگتا کہ ہم کچھ کھوج پائیں گے۔  ہنری کی آواز ابھری تھی جبکہ جارج اور پال سنجیدگی سے ہر ایک چیز کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے تھے۔تبھی پال کی نظر اس ہال کے باہری دروازہ کی سیدھی جانب پڑی ۔ وہاں ایک محراب بنی ہوی تھی ۔اس محراب میں ایک کتاب رکھی ہوئ تھی ۔ پال نے جارج کو اس کتاب کی طرف اشارہ کیا ۔جارج کو بھی اس میں دلچسپی پیدا ہو ئ اور وہ بھی اس کتاب کو لینے بڑھا ۔ اس نے جیسے ہی اس کتاب کو اٹھانا چاہا ۔یکایک ان الوؤں نے ان پر حملہ کر دیا" ۔دفع ہو ۔"  الو ان  دونوں کے کان

دی ڈارک ڈیمن ہاؤس ۔۔۔

 دی ڈارک ڈیمن ہاؤس ۔۔۔۔کیا ہے اس گھر کا راز  قسط چار  وہ تینوں  تھک کر سو تو گۓ تھے ۔لیکن دو تین گھنے ہوتے ہی ہنری کی آنکھ کھلی تھی ۔ چونکہ  صبح سے وہ بھوکے تھے اور کچھ  بھی نہیں کھا سکے تھے ۔  جارج ۔۔۔اس نے جارج کو آواز دی ۔‌ بھوک لگ رہی ہے یار ۔ وہ اندھیرے میں آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھنے کی کوشش کرنے لگا ۔ اس گھپ اندھیرے میں اسے صرف دو بیڈ اور اس پر لیٹے جارج اور پال ہی نظر آ رہے تھے ۔  اسکی  پکار کو نیند میں دھت جارج اور پال سن نہیں پاۓ تھے۔ اس لیے وہ خود ہی نیچے اتر کر کچن میں جانے کا ارادہ کر چکا تھا۔ ۔ کچھ فروٹ ہی کھا لوں گا یہ سوچ کر اس نے اپنے پیر بیڈ کے نیچے رکھے لیکن اسکے پیر کسی نرم سی چیز سے ٹکراۓ ۔ وہ سمجھ نہیں پا یا کہ یہ کیا ہے ۔  اس نے دوسرا پیر نیچے کیا تو  ویسی ہی نرم سی چیز سے  اسکا دوسرا پیر بھی الجھ گیا ۔ پتا نہیں کیا ہے یہ ۔ اندھیرے میں کچھ سمجھ ہی نہیں آ رہا ۔ اس نے اپنے دونوں پیر اوپر اٹھا لیۓ اور ایک ہاتھ سے نیچے موجود چیز اٹھا لی ۔اور پھر سارا ڈیمن ہاوس اسکی چیخوں سے گونجنے لگا ۔ سانپ ۔جارج ۔۔پال ۔۔یہاں سانپ ہیں ۔ اس نے اپنے ہاتھ میں موجود اس پانچ فٹ لمبے سانپ

دی ڈارک ڈیمن ہاؤس ۔۔۔خونی سایہ

دی ڈارک ڈیمن ہاؤس ۔۔۔۔۔۔۔خونی سایہ  قسط تین  و لوگ بنا آواز کیۓ چل رہے تھے۔ انہیں الووں کا ڈر تھا مگر انہیں یہ پتا نہیں تھا کہ الووں سے بڑی بلا انکے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چل رہی ہے ۔  وہ بڑی مشکل سے راستہ ڈھونڈتے جا رہے تھے ۔ افراتفری میں بھاگتے بھاگتے انہیں اپنے کمرے کا راستہ ہی بھول گیا تھا ۔ وہ چلتے جا رہے تھے ۔یہ جانے بنا کہ وہ جہاں سے شروع کر رہے تھے وہیں واپس آ گۓ تھے ۔  اب دوپہر ہو رہی تھی ۔ اور وہ ابھی تک راہ داریوں میں بھٹک رہے تھے ۔  ایک منٹ رکو ۔ جارج نے ان لوگوں کو روکا ۔ کیا ہم دوبارہ یہیں واپس نہیں آۓ ۔ وہ پوچھ رہا تھا ۔ تو ان دونوں نے سر کھجا یا ۔  شاید صحیح کہہ رہے ہو ۔  جارج آس باس کچھ ڈھونڈنے کی کوشش کرنے لگا ۔  کیا ڈھونڈ رہے ہو ۔ میں جب بھی یہاں سے نکلتا ہوں ۔ تو مجھے یہ کھڑکی ملتی ہے ۔میں‌اس پر کچھ لٹکا دوں گا تا کہ ہمیں بتا چل جاے کہ ہم یہاں آ چکے ہیں ۔ یہ کہتے ہو ے اس نے اپنی تھیلی سے جو وہ ہمیشہ اپنے پتلون کی پاکٹ کے ساتھ باندھتا تھا ۔ ایک  سرخ کپڑا نکالا اور اس نے اس کھڑکی کو باندھا ۔ اور اب وہ دوسری راہ داری میں مڑ گۓ تھے۔ چلتے جلتے جارج کو کچھ آواز آئ تھی‌۔ ا