اشاعتیں

نومبر, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

حسینہ عالم ۔

حسینہ عالم  نوٹ ۔۔یہ افسانہ پاکستانی ڈائجسٹ کرن فروری 2023میں شائع ہوا ۔ "پتا نہیں امی کو کیا سوجھی تھی جو ہمارا نام حسینہ رکھ دیا ۔کوئ اور نام نہیں ملا انہیں ۔کتنا چیپ سا محسوس ہوتا ہے حسینہ ۔۔ایسے لگتا ہے کسی ملازمہ کا نام ہو ۔"ہم اپنی سہیلی سے مخاطب تھے ۔جو کہ چھت کے دیوار سے لگی ہمارا حسینہ نامہ بڑی دلچسپی سے سن رہی تھی ۔ اسکے ساتھ ساتھ وہ یوں لقمہ بھی دیتی جارہی تھی ۔ "چہ چہ جہ ۔۔سج میں آنٹی نے نام تو تمہارا ملازماؤں والا رکھا تھا مگر کاش کہ تمہاری شکل تو ملازماؤں والی نا ہو تی ۔ ۔"اسکی بات پر ہم بھنا گۓ ۔ ٹھیک ہے ہم اپنے آپ کو لاکھ کوس لیں کہ شکل فقیرانہ ہے مگر اس کم بخت کو کیا حق ہے کہ وہ ہمیں ملازمہ جیسی کہے ۔ جبکہ اسکے چہرے کا خود کا جغرافیہ بھی ٹھیک نہیں ۔  "دیکھو مبینہ ۔۔ہم نے مبینہ پر زور دے کر اسکے چہرے پر نظر ڈالی تھی جو کہ حسب توقع سرخ ہو چکا تھا۔  "اگر آپ کو لگتا ہے کہ ایک رنگ کے ذرا سا اچھے ہونے سے انسان کی خامیاں  چھپ جاتی ہیں تو وہ غلط ہے ۔ پکوڑا ناک تو نظر آ ہی جاتی ہے ۔باقی اگر چھپ بھی جاے تو ۔"ہم اسکے موڈ کا جو کر چکے تھے وہ دیکھ

کیا بنے گا شیبا کا ۔۔۔۔

 کیا بنے گا شیبا کا ۔۔۔۔ "شیبا ۔شیبا ۔یہ تمہارے کپڑے الماری میں رکھ لو ۔ تہہ کرنا تو تم سے ہوا نہیں ۔ میں نے ہی کر دیا ہے ۔۔ "امی اسے پکارتی اسکے کمرے میں آئیں تو وہ اپنے اسمارٹ فون میں منہ دیۓ بیٹھی تھی ۔  امی کی تو جان جل کر خاک ہو گئ ۔  "شیبا ۔۔"وہ چلائیں ۔  "یہ کپڑے رکھنے ہیں الماری میں ۔۔۔جلدی سے الماری کھولو ۔"وہ دونوں ہاتھوں میں کپڑوں کا ڈھیر جو کہ تہہ کیا ہوا تھا لے کر  ٹہری تھیں ۔  "اوہ ۔ہو ۔اچھا ۔امی ابھی کھولتی ہوں ۔"وہ امی کے غصہ سے ڈر کر الماری کھول چکی تھی ۔ لیکن الماری کھولنے کی دیر تھی کہ الماری سے کپڑوں کی برسات ہونے لگی ۔  "یہ کیا ہے شیبا ۔ کبھی تو  الماری میں کپڑے  ڈھنگ سے جماؤ ۔ یہ دیکھو ۔کپڑے کیسے ابل رہے ہیں ۔ " امی نے ایک کھولتی ہوی نظر شیبا پر ڈالی جو اب گرے ہوۓ کپڑوں کو جلدی جلدی الماری میں ٹھونس رہی تھی ۔  امی ۔ پتا نہیں اس الماری کو مجھ سے کیا دشمنی ہے ۔ جب دیکھو ۔غصہ سے میرا مطلب کپڑوں سے ابلتی رہتی ہے ۔ وہ اپنی بد سلیقگی پر پردہ ڈالنے کی کوشش میں جلدی جلدی کپڑوں کو الماری میں ڈھکیلتی ہوئ بولی تو امی کا پارہ