اشاعتیں

جون, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں
 تم مجھ کو گڑیا کہتے ہو ۔ ٹھیک ہی کہتے ہو ! کھیلنے والے سب ہاتھوں کو میں گڑیا ہی لگتی ہوں  جو پہنادو وہ مجھ پہ سجے گا ۔ میرا کوئ رنگ نہیں جس بچے کے ہاتھ تھمادو میری کسی سے جنگ نہیں  سوچتی جاگتی آنکھیں میری   جب چاہے بینائ لے لو  کوک بھرو باتیں سن لو  یا میری گویائ لے لو مانگ بھرو سیندور لگاؤ  پیار کرو آنکھوں میں بساؤ اور پھر جب دل بھر جاۓ تو دل سے اٹھا کے طاق پہ رکھ دو  تم مجھ کو گڑیا کہتے ہو  ٹھیک ہی کہتے ہو ۔ پروین شاکر 

آ ئیڈیل

 وہ کالج سے جیسے ہی گھر میں داخل ہوئ "۔اسلام علیکم" کی آواز آئ ۔اس نے سن کر بھی نظر انداز کر دیا ۔بھوکی پیاسی آئ تھی اور آتے ہی سامنا کس سے ہو گیا۔وہ غصہ میں آندھی کی طرح اندر کی سمت لپکی تھی ۔اور ۔۔۔۔۔گفٹ پیک پکڑے ،آنکھوں میں جذبے اور تمنا ؤں کے دیۓ امیدوار کے بجھ گۓ اور ہاتھ نیچے گر گۓ تھے ۔ "آخر کیا ضرورت ہے روز روز کے آنے کی جبکہ پتا بھی ہو تا ہے کہ کوئ خاطر میں نہیں لاتا۔"وہ بیگ ایک طرف پٹخ کے غصہ سے بڑبڑا ئ تھی "کون ،کس کی بات کر رہی ہو تم "طاہرہ جو چاول چن رہی تھی حیرانگی سے اسکے تپے تپے چہرے کو دیکھا تھا ۔ "وہی ۔اتنی بڑی آزمائش مزمل کی صورت سے لی جاتی ہے بار بار ۔۔۔۔"وہ دانت پیس کر بولی۔  "مزمل۔۔۔۔وہ تو پورے ایک سال بعد آیا ہے اور صرف تمہیں سالگرہ کی مبارکباد دینے "وہ تاسف سے بولی ۔وہ اسکی بہترین دوست تھی اور چاہتی تھی کہ اس کا دل مزمل کے لیۓ صاف ہو جاۓ ۔ "حالانکہ یہ اسکی خالہ کا گھر ہے کو ئ روک نہیں سکتا اسے یہاں آنے سے ۔۔۔۔" "معلوم ہے مجھے ۔بتانے یا جتانے کی ضرورت نہیں ۔رشتہ چاہے کچھ ہو مگر مجھے کالے کوے سے ناطہ