مدینہ کا سفر ہے اور میں نم دیدہ نم دیدہ
اب ہمارا قافلہ مدینہ کی طرف رواں دواں تھا ۔ مکہ کے سات دن پلک جھپکتے گذر گۓ اور وہاں سے رخصت لینے کا غم ساتھ تھا تو آقا کی روضہ کی زیارت کا شوق نے اس غم کو کم کر دیا تھا ۔ ہاں میں اب مدینہ جا رہی ہوں ۔ اپنے آقا کے شہر ۔۔ وہ مدینہ جہاں میرے آقا نے اپنی عمر کے بقیہ سال یہیں گذارے اور یہاں چپہ چپہ میں حضور صلّی اللہ علیہ وسلم سے وابستہ یادیں ہیں جو کسی بھی عاشق رسول کے لیۓ کسی خزانہ سے کم نہیں ۔ مدینہ تیری معطر فضاؤں کو سلام زبان پر درود شریف کا نذرانہ لیۓ ہم مدینہ شہر میں داخل ہوۓ ۔چونکہ رات ہو گئ تھی اس لیۓ دوسرے دن علی الصباح زیارت کرنے کا ارادہ کیا ۔صبچ تازہ دم غسل اور نۓ کپڑے پہن کر ہی روضہ پر حاضری ہو ۔ دوسرے دن جب مسجد نبوی میں ہم نے قدم رکھا تو یوں لگا صدیوں کی پیاس آج بجھ گئ ۔ سبز گنبد کا نظارہ ایسا تھا کہ نظریں بس اس پر ہی ٹکی رہیں ۔ یہ گنبد خضرا ہے ۔وہی گنبد خذرا جسے ہم اکثر نعتوں کے ویڈیوز وغیرہ میں دیکھا کرتے تھے ۔جس کی زیارت کی تڑپ نجانے کتنے برسوں کی تھی ۔ آج ہمارے سامنے تھا اور ہم لب بستہ اس گنبد کی خوبصورتی سے مسحور ہیں ۔ الصلوات واسلام علیک یا رسول االل