اشاعتیں

دسمبر, 2023 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

خدا اور محبت

 خدا اور محبت  اللہ تعالی نے بنی نوع انسان کو جب بنایا ہو گا تو ان کی خمیر میں محبت کا عنصر تو  ضرور ڈالا ہو گا ورنہ یہ ساری کاینات بنا محبت کے یوں نہیں چل سکتی ۔ محبت کو  مرد و عورت کی ذات تک محدود رکھنا میرے خیال میں لفظ محبت کی تو ہین ہے ۔ محبت تو ہر جگہ ہے ۔ ہر شے میں چھپی ہے ۔  کائنات کا ہر ذرہ بے لوث محبت کے جذبے کا گواہ ہے ۔  والدین کی محبت ۔ بھائ بہن کی محبت  دوست سے محبت  جانوروں سے محبت  ااور انسانیت  سے محبت  ان ساری محبتوں میں  سب سے اعلی مقام پر ہے بندے کی اللہ سے محبت ۔ اور خدا کی اسکے بندے سے محبت ‌۔  ہمارا اللہ ہم سے کتنی محبت کرتا ہےیہ ہم جانتے تو شاید کبھی شکوہ نا کرتے اپنی تقدیر کا ۔ ۔ وہ ہمیں وہی دیتا ہے جو ہمارے لیے بہتر ہوتا ہے ۔ ایک بندہ کو کیا چاہیے اور وہ کیا ڈیزرو کرتا ہے وہ الگ بات ہے لیکن اللہ ہمیں وہ دیتا ہے جو ہماری سوچ ہماری  امید کے بر عکس ہمارے لیۓ بہت  بہتر ہو تا ہے ۔‌ ہم اپنی محدود سوچ کو لیکر اللہ سے دعا مانگتے ہیں ۔‌اور کبھی کبھی تو اپنے لیے خیر کے بجاۓ شر مانگ لیتے ہیں ۔اور یہی سمجھ رہے ہو تے ہیں کہ وہ ہمارے لیے اچھا ہو گا ۔ اور جب اللہ تعالی ہمیں&

محبت کا قرض

 محبت کا قرض  ۔ وہ دونوں باہر آنگن میں سر جھکاۓ بیٹھے تھے۔ انکے چہروں پر کئ زمانوں کا درد بکھرا تھا ۔ غروب ہوتے سورج  اکی   زرد شعائیں ان کے دکھی جھریوں بھرے چہرے پر یوں پڑ رہی تھیں جیسے کہنا چاہتی ہوں کہ اس دکھ میں تم اکیلے نہیں یہ دکھ تو سورج ہر روز سہتا ہے ۔ہر چڑھتے سورج کی پوجا ہوتی ہے اور۔ ڈوبتے سورج ہمیشہ تنہای کا دکھ لیکر ڈوبتا ہے ۔اس جاتے سورج کی وقعت بس اتنی ہی ہو تی ہے کہ شام کا دکھ منا لیا جاۓ۔  ڈوبتا سورج رات کا پیغام لے کر آتا ہے ۔ دکھ ،تنہائ،زوال  کا استعارہ ہو تا ہے ڈوبتا سورج ۔ اور آج اس آنگن میں ڈوبتے سورج کو دیکھتے وہ اپنی ہی سوچوں میں گم تھے ۔ شاید اس وقت   ان کے پاس جن یادوں کا سرمایہ تھا وہ اسی ڈوبتے سورج جیسا تھا ۔جنکی اب وقعت کچھ نہیں تھی ۔ کچھ بھی نہیں ۔ ۔ "دیکھو ۔عمر ۔ابا کو  دس دن میں رکھوں گا ۔اور تم امی کو دس دن  رکھ لینا ۔اور رہے دس دن تو وہ ثمن آپا   رکھ لیں گی۔ یہ فخر صاحب کا سب سے بڑا بیٹا "بڑا" بن کر ان کا" بٹوارہ "کر رہا تھا ۔اور وہ سب انہیں رکھنے  کے ،انکی دیکھ بھا ل کرنے کے دن گن گن کر آپس میں بانٹ رہے تھے ۔ "لیکن بھائ م