اشاعتیں

اگست, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کرسی کرسی کرسی

تصویر
کرسی ایک طنزیہ مزاحیہ تحریر  کرسی ؟سننے میں کچھ عجیب سا لگ رہا ہے ناں!لیکن ٹہرے۶۔ہم آپکو بتاتے ہیں کہ کرسی کا کیا معامگہ ہمیں پیش آیا۔اسوقت اسی وقت بھی۶ جب ہم اپنی کرسی پر کتاب قلم لیکر قلمکار والا پوز بناے۶بیٹھے تھے تبھی ہمارے اخبار کے ایڈیٹر صاحب نے ہمیں فون کیا ۔آجکل انتخابات چل رہے ہیں سو تم کرسی پر ایک مضمون لکھ لو۔فون کھٹ سے بند ۔اب ہم حق دق فون کو گھورتے رہگے۶ یہ اور بات فون بھی ہمیں ہی گھوررہا تھا۔اب چونکہ بات کرسی کی تھی ہمارہ مطلب ہے ہماری کرسی کی تھی تو ہمیں مضمون لکھنا ہی پڑا۔ کرسی یوں تو ایسی کوی۶ خاص ٹاپک نہیں ہے کہ اس پر مضمون لکھا جاے۶ لیکن کیا کریں یہ ہماری روزی روٹی سے جڑی ہوی۶ تھی ناچار ہمیں کرسی سے اٹھنا پڑا ۔بھی۶ مضمون لکھنے کے لئے۔ کرسی عام طور پر چار پایوں پر ٹکی ہوتی ہے۔اگر ایک پایا بھی ٹوٹا ہو تو کرسی اور کرسی پر بیٹھنے والا شخص دونوں بھی گر جایں گے۔اس لیے کرسی کا توازن ہمیشہ بنا کر رکھنا پڑتا ہے۔کرسی کی عام طور بر تین قسمیں ہوتی ہیں۔لیجیے اب انکی بھی قسمیں  ہونے لگیں لیکن کیا کریں جو ہیں تو بتانا پڑے گا۔عام طور پر کرسی تین ٹایپ کی ہوتی ہیں۔آرام ک

بکرا اور میں میں

Employees State Insurance Corporation

رس گلہ کا گھپلا

تصویر
رس گلہ کا گھپلا ۔۔۔۔۔۔  مزاحیہ تحریر سچ سچ بتائیں ۔کس کس کو رس گلہ پسند ہے۔  سب کو ؟ ویری گڈ ۔اور بنانا کس کس کو آتا ہے۔ ۔ہائیں یہ خاموشی !کیا کسی کو بھی بنانا نہیں آتا۔خیر ہمیں کونسا بنانا آتا ہے۔اس دن ہماری لاپرواہی کی بدولت دودھ پھٹ گیا۔دودھ کیا پھٹا  پنیر سے بنائی جانے والی تمام ڈشس ہمارے ناقص ذہن میں ابلنے لگیں۔سب سے پہلے ہمیں رس گلہ کا خیال آیا۔یقین کریں رس گلہ چیز ہی ایسی ہے ۔اسکا خیال نہ آتا تو کس کا آتا؟بس اب لگ گۓ رس گلہ بنانے کی ترکیبیں کھنگالنے،گوگل پر،گوگل بھی تو ایسے ہی وقت کام آتا ہے۔گوگل نہ ہوا عمروعیار کی زنبیل ہو گیا جو چاہو نکال لو،خیر گوگل پر رس گلہ بنانے کی ترکیبیں وارد ہوئیں۔سب سے پہلے ایک حضرت شیف جیسا حلیہ بناۓ ہوۓ آۓاور شروع ہوگۓلیکن ہمیں انکا انداز پسند نہیں آیا ۔کوئ بھلا شیف کوٹ پہن کر شیف تھوڑی نہ بن جاتا ہے۔ہم نے دوسری محترمہ کو ٹرائ کیا وہ دیکھنے میں اچھی لگ رہی تھیں۔اب جو ہمیں اچھا لگا ہم نے اسے ہی دیکھنا تھا۔چلیے اب انہوں نے اپنا طریقہ شروع کیا اور ہم نے اپنا۔ہمارا ہمیشہ سے یہ ماننا رہا ہے کہ سنو سب کی لیکن کرو وہی جو اپنا دل کہے۔رس گلہ کی ترکیب کیا

استغفار کی برکت

تصویر
استغفار کی برکت استغفار کا مطلب ہم اور آپ جانتے ہی ہیں کہ اپنے گناہوں پر ندامت اور توبہ کا اظہار کرنا ہے۔حدیث میں ہمیں کثرت سے استغفار کرنے کا حکم آیا ہے۔ہمیں واقعی میں اس حدیث پر عمل کرنا چاہیے کیونکہ اس سے ہمارے گناہ معاف ہوتے ہیں۔نا صرف یہ کہ ہمارے گناہ معاف ہوتے ہیں بلکہ استغفار ہمارے لئےبہت ساری برکتیں بھی لے آتا ہے۔آپ یقیناً سوچ رہے ہونگے کہ وہ کیسے تو میں آپ کو اپنی مثال دینا چاہونگی۔ اس سے کسی قسم کا زعم پارسائی نہیں ہے بس مجھے یہ بتانا مقصود ہے کہ حدیث پر عمل کرنے سے ہمیں کیا برکات حاصل ہو سکتے ہیں یہ بتانا ہے۔ ہمارے یہاں روز صبح کچرہ والا آتا تھا اور کچرہ لیکر کچھ روپے بطور چاے کے کہ کر لے جاتا تھا۔وہ جب بھی آتا تھا میں اسے لازماً اسے کچرہ دے دیتی تھی کیونکہ کچرہ کی گاڑی والے اکثر آنے میں چار چار پانچ پانچ دن لگا دیتے یوں بہت دن کا کچرہ جمع ہو جاتا اور تعفن پھیل جاتا اسلےء میں اس چھوٹی گاڑی والے کو کچرہ دےدیتی بدلہ میں دو ،پانچ روپے دیتی۔وہ ہیشہ صبح آتا تھا۔وہ ہر دو چار دن میں آتا اور کچرہ لےجاتا ۔اس طرح کی۶ روز ہوئے۔ایک دن جب وہ روز کی طرح صبح صبح کچرہ لینے کے لئے آیا

قلم اور اہل قلم

تصویر
قلم اور اہل قلم یوں تو قلم سے انسان کا رشتہ پرانا ہے۔مگر زمانہ قدیم میں قلم کی جگہ پرندوں کے پر وغیرہ استعمال کۓ جاتے تھے  تھے۔رفتہ رفتہ زمانہ کی ترقی کے ساتھ قلم کو بھی ترقی سوجھی اور وہ پرانے طرز کے قلم سے جدید قلم بن گیا ۔اور اس نے اپنا چولا ہی بدل  دیا۔اب بھلا اگلے وقتوں کے لوگ (چچا غالب) کہاں سوچ سکتے تھےکہ آگے ایسا بھی ہوگا کہ حضرت انسان لکھیں گےمگر پر والے پن سے نہی ،بال پواینٹ  پن سے جس میں نہ سیاہی دوات کی جھنجھٹ ،نہ روشنائ کا گہرا ،مدھم ہونے کا ڈر ،قلم ہاتھ میں لیا تو بس لکھتے چلے جاؤ,لفظ ہاتھوں اور قلم سے جیسے پھسلتے جا رہے ہیں اور کاغذ پر ابھرتے چلے آرہے ہیں۔بال پن کا اک فائدہ ہے کہ لفظ تیزی سے بنتے چلے جاتے ہیں۔اب زمانہ بھی تو بھاگتا ہوا زمانہ ہے۔اب کون چچا غالب کی طرح قلم دوات لیے ،بیاض لیے گھنٹوں مشق سخن کرے گا ۔لیکن پہلے بھی تو اہل قلم ہوتے تھے ،کہاں وہ تحریر کی خوش خطی،جمے ہوے الفاظ ایسے جیسے موتی پروۓہوں۔خیال کی ندرت ایسی کہ پڑھتے ہی طبعیت باغ با غ ہو جاتی تھی بلکہ آج بھی ہوتی ہے۔آج بھی اس زمانہ کی تحریر پڑھیں وہ تحریر تروتازہ محسوس ہوگی۔پڑھنے کے بعد د

دیا اور روشنی

تصویر
دیا اور روشنی صدیوں سے تاریکی اور دیا ساتھ ساتھ چلے آرہے ہیں۔جہاں تاریکی ہے وہاں دیا ،اس تاریکی ،اس اندھیرے کو دور کرنے کےلیے موجود رہتا ہے۔گویا دیا اور تاریکی میں اک قسم کی جنگ ہے۔اس جنگ میں کبھی تاریکی کی جیت ہوتی ہے اور کبھی دیا کی۔گو دیا زمانے کے ساتھ ساتھ ترقی کرتا ہوا بہت آگے نکل چکا ہے۔اور اسکی شکلیں مختلف ہیں۔لیکن اسکاکام وہی ہے جو کل تھایعنی تاریکی کو دور کرنا،اجالا و روشنی پھیلانا،دیا کی اہمیت اس سے بھی لگای جاسکتی ہے کہ جب جنگل میں ہر طرف گھپ اندھیرا ہو تاریکی ہر سمت ہو وہاں بہت دور کہیں کسی جھونپڑی یا کٹیا میں اک دیا روشن ہو تو مسافر کو راہ سجھای۶ دیتی ہے۔وہ ٹمٹماتے دیے۶ کی مدھم سی ہی سہی روشنی میں اپنی راہ لیتا ہے۔اور بلآخر منزل پر پہنچ جاتا ہے۔اس طرح دیا تاریک راہوں میں ایک راہگیر کو منزل کا پتا دیتا ہے۔ اسی طرح اگر ہم ایک انسان کو مسافر سمجھ لیں چونکہ دنیا ایک مسافر خانہ ہے۔اور انسان کو اس دنیا سے اس دنیا تک کا سفر طے۶ کرنا ہے۔تو انسان کو یہ سفر کتنا دشوار گزار لگتا ہے۔ہمیں پتا نہیں یہ سفر کب ختم ہو جاے۶،اور ہمیں یہ بھی پتا نہیں کہ ہمارہ یہ سفر کب ختم ہو جاے۶

اف یہ پکوان ایک مزاحیہ تحریر

تصویر
اف یہ پکوان    ا یک مزاحیہ تحریر پکوان سے جڑی یہ ایک مزاحیہ تحریر ہے۔جسکو پڑھکر آپ ضرور لطف اندوز ہونگے۔ ہم آجکل پکوان کبھی نہ کرنے کی قسم کھاے۶ ہوے۶ ہیں کیونکہ اس پکوان کی وجہ سے ہم ایسے تلخ تجربہ سے گزرے ہیں کہ ہم نےپکوان سے ہی توبہ کرلی۔ اب قصہ کچھ یوں ہے کہ گھر میں امی وغیرہ باہر جارہے تھے اسی وقت بڑے ابا کا فون آیا کہ وہ گھر تشریف لارہے ہیں۔امی نے ہمیں کہا کہ ھم آنے تک تم کھانا بنالینا۔ہم پریشان کہ کیا بنای۶یں۔امی نے کہا اس میں اتنا پریشان ہونے کی کیا ضرورت ہے ،کھچڑی انڈوں کا سالن روٹی وغیرہ بنا لینا،فریج میں گاجر پڑے ہیں حلوہ کی تیاری کرلینا میں آکر بگھار دوں گی۔ہم نے انہیں دیکھا وہ ایسے اناڑی کو جنگ کرنے میدان جنگ میں بھیج رہی تھیں جسے تلوار پکڑنا بھی نہیں آتا۔خیر وہ سب تو چلے گے۶اور ہم نے کمر کس لی اور میدان جنگ میں جیسے سچ مچ کود پڑے۔ سب سے پہلے ہم نے کھچڑی بنانے کا سوچا ،کھچڑی کو اچھی طرح گرم مصالحہ وغیرہ سے بگھارا اور پھر بریانی کی طرح نتھار لیا ۔اس طریقہ سے کچھ اور ہی چیز بن گی۶ ،ہم خود بھی اسے کچھڑی کہنے سے گھبراے۶،نہ گھی نظر آرہا ہے ،نہ گرم مصالحے ،کہیں نر