رس گلہ کا گھپلا

رس گلہ کا گھپلا ۔۔۔۔۔۔  مزاحیہ تحریر
سچ سچ بتائیں ۔کس کس کو رس گلہ پسند ہے۔
 سب کو ؟
ویری گڈ ۔اور بنانا کس کس کو آتا ہے۔
۔ہائیں یہ خاموشی !کیا کسی کو بھی بنانا نہیں آتا۔خیر ہمیں کونسا بنانا آتا ہے۔اس دن ہماری لاپرواہی کی بدولت دودھ پھٹ گیا۔دودھ کیا پھٹا  پنیر سے بنائی جانے والی تمام ڈشس ہمارے ناقص ذہن میں ابلنے لگیں۔سب سے پہلے ہمیں رس گلہ کا خیال آیا۔یقین کریں رس گلہ چیز ہی ایسی ہے ۔اسکا خیال نہ آتا تو کس کا آتا؟بس اب لگ گۓ رس گلہ بنانے کی ترکیبیں کھنگالنے،گوگل پر،گوگل بھی تو ایسے ہی وقت کام آتا ہے۔گوگل نہ ہوا عمروعیار کی زنبیل ہو گیا جو چاہو نکال لو،خیر گوگل پر رس گلہ بنانے کی ترکیبیں وارد ہوئیں۔سب سے پہلے ایک حضرت شیف جیسا حلیہ بناۓ ہوۓ آۓاور شروع ہوگۓلیکن ہمیں انکا انداز پسند نہیں آیا ۔کوئ بھلا شیف کوٹ پہن کر شیف تھوڑی نہ بن جاتا ہے۔ہم نے دوسری محترمہ کو ٹرائ کیا وہ دیکھنے میں اچھی لگ رہی تھیں۔اب جو ہمیں اچھا لگا ہم نے اسے ہی دیکھنا تھا۔چلیے اب انہوں نے اپنا طریقہ شروع کیا اور ہم نے اپنا۔ہمارا ہمیشہ سے یہ ماننا رہا ہے کہ سنو سب کی لیکن کرو وہی جو اپنا دل کہے۔رس گلہ کی ترکیب کیا مل گئ ہمارا دل تو بلیوں اچھلنے لگا۔چونکہ ہم بچپن سے ہی شیخ چلی کے بہت بڑے فین ہیں۔اس لیے انکی اتباع میں ہم بھی خواب دیکھنے لگے۔جیسے رس گلہ بننے کے بعد ہم اپنے واٹس اپ کے سٹیٹس پر لگائیں گے۔تو فلاں فلاں ہمارے خاندان کے آپا آغیرہ دیکھیں گے۔اور سارے خاندان میں ہمارے رس گلوں کا چرچا ہوگا۔چاہے تو ہم فیس بُک پر بھی پوسٹ کر سکتے
 ہیں۔اسکے بعد ہمیں ڈھیر سارے لایکس ،کمنٹس آینگے۔اور ہماری واہ واہ ہی ہوگی۔اس طرح مسکرا مسکرا کر ہم رس گلہ کے بال بنانے لگے۔جب تمام رس گلہ بن گئے تو ہم نے اپنی اکلوتی بیٹی کو پکارا۔
"۔سدرہ  سدرہ"
 اب نجانے کہاں رہ گئی۔آکر دیکھ تو لینا چاہیے کہ رس گلہ کیسے بناتے ہیں کل کو سسرال میں جاکر باتیں سنے گی۔بھلا کون ماں رس گلہ بنانے کا بتاتی ہے ہمارے سوا ۔
ہماری تو کوئی قدر ہی نہیں اسکے نزدیک۔ہم جلتے کڑھتھے رس گلہ چاشنی میں ڈالنے لگے۔ہمارے خواب بھی ساتھ ساتھ ہی پک رہے تھے۔لیکن ایک منٹ کے اندر اندر  رس گلہ پھوٹنے لگے۔ساتھ ہی ہمارے خواب بھی ٹوٹنے لگے۔کھولتی آنچ پر رس گلہ ایک ایک کر ٹوٹتے جارہے تھے
یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے۔
ہمیں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ آنچ تیز رکھیں یا دھیمی،
"سدرہ سدرہ "ہم پکارنے لگے ۔رس گلے تو ایسے پھوٹ رہے تھے جیسے شادی کے لڈو پیٹ میں پھوٹتے ہوں۔ہمارا دل کر رہا تھا کہ رس گلہ کا گلا دبادیں ۔کیوں پھوٹ رہیں ہیں کیا قیامت آئ ہے ۔جب کچھ سمجھ نہیں آیا تو ہم نے گیس ہی بند کر دی۔

رس گلے اب پھر سے پنیر جیسے ہوگۓ تھے۔ہمارا حال برا ہو چکا تھا۔سدرہ نجانے کب چپکے سے آ کر ہمارے رس گلہ دیکھ چکی تھی۔ہمارا غصہ سے برا حال تھا۔چہرا لال پیلا ہو چکا تھا۔تبھی سدرہ نے ہمیں دیکھ کر کہا"،ممی ممی "
 آپ کا چہرہ رس گلہ کی طرح پھول گیا ہے کاش آپکے رس گلے اس طرح پھولتےتو ۔۔۔۔، ہم نے اسے دیکھا پھر رس گلوں کو ۔ہماری بےساختہ ہنسی نکل گئ۔اور ہم ہنستے ہوۓ کچن سے باہر آگۓ۔

تبصرے

  1. بہت خوبصورت اور ایسا لگا میں ہی رسگلہ بنا رہی ، بہت مزہ آیا ۔

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گوگل اسسٹنٹ

دیا اور روشنی