اشاعتیں

جنوری, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سوشل میڈیا تیری کونسی کل سیدھی تنقیدی جایزہ

سوشل میڈیا   تیری کونسی کل سیدھی تنقیدی جایزہ سوشل میڈیا کا نام سنتے ہی ساری" امیوں" (ماؤں) کی تلوہ کو لگتی  سر پر جا بجھتی ہے۔ ۔"نام مت لینا اسکا،فیس بک ،ٹویٹر اور وہ کیا بلا ہے انسٹا ،دل کرتا ہے ان سب کے کرتا دھرتا کو ایک لائن میں کھڑا کریں اور گولی ماردیں۔ ۔"کہیں کا نا رکھا. ہمارے گدھوں کو،پہلے بھی کونسے کام کے بندے تھے،اب تو گھر کے رہے  نا گھاٹ کے۔"  "۔چیٹنگ" کے نام پر "چیٹنگ" ہوتی ہے۔لڑکے لڑکیاں بن جاتے ہیں۔اور لڑکیاں پریاں،گنجے،بوڑھے' اپنے آپ کو شاہ رخ بتارہے ہوتے ہیں۔اور شادی شدہ کنوارے بن کر دوسری تیسری شادی کے خواب دیکھ رہے ہوتے ہیں۔"ارے توبہ توبہ " "کوئ تک ہے بھلا،کتنا الو بنائیں گے اور کتنوں کو،اور مزے کی بات تو یہ ہے کہ سب کو پتا ہو تا ہے کہ یہاں سب ایک دوسرے کو الو ہی بنارہے ہیں اور سب خوشی خوشی الو بن رہے ہیں۔کیا فرق پڑتا ہے ۔دھوکہ جھوٹ یہ سب تو چلتا ہےیہاں،اب کیا فیس بک پر سادھو سنت بن جائیں ۔اونہہ۔اپنی ماں کی خیر خبر نہیں لینگے لیکن فیسبکی کی سونیا پر جان نچھاور کرینگے چاہے وہ گدھی ہی کیوں نہ ہو۔فادرز
سو لفظی مزاحیہ کہانی اللہ اللہ یہ  ہم نے کیا دیکھا۔ کیا دیکھا،اب منہ سے پھوٹ لو ،سسپنس نہ بڑھاو۶۔وہ سب کی سب جمع ضرب مل کر تھیں۔ ہم آٹو سے بازار گے۶ تھے۔اب جیسے ہی اترے ہمارے بلکل سامنے ایک دوسرے آٹو سے ایک خستہ حال فقیر اترا۔لیکن وہ فقیر فقیر آٹو سے اترا ۔حیرانی کی بات آٹو سے اترنا نہیں تھی ۔ پھر ؟ ارے یار زرا سوچو ،ایک فقیر ،میلا میلا جبہ پہنےہو اور اسکی جھولی میں سے نکلے اک سمارٹ فون ۔ سمارٹ فون ؟ وہ سب چیخ اٹھیں ۔ہاں ،ہم جیسے ادیب کی قسمت میں ڈبہ نما فون اور ایک فقیر کی جھولی میں اسمارٹ فون ،دل چاہ رہاہے جنگل بیابان میں دھاڑیں مارتے چلے جاو۶ں، ان آنکھوں سے ابھی کیا کیا دیکھنا ہے میرے مولیٰ،