اشاعتیں

نومبر, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

تین ٹانگ کے گھوڑے ایک مزاحیہ تحریر

تین ٹانگ کا گھوڑا۔        ایک مزاحیہ تحریر از نازنین فردوس گھوڑا اور وہ بھی تین ٹانگ کا ،اب ہم کیا کریں یہ تین ٹانگ کے گھوڑے کو لے کر،تین تو چھوڑیں اگر چار ٹانگوں کا بھی گھوڑا ہو تو بھی ہمارے کس کام کا،ہمارے پاس کونسا پچاس ایکڑ کا کھیت ہے کہ چلو اس میں گھڑ سواری ہی کر لیں۔ہم مختصر تہ ہمارا گھر مختصر ترین،کہاں کا گھوڑا اور کہاں کی گھڑ سواری،ہم ایسی بے سر پیر کا سوچتے بھی نہیں ،سو چین گے بھی کیسے ،سوچنے کے لیے بھی تھوڑا بہت دماغ کی ضرورت ہوتی ہے اور ہم تو اس معاملہ میں کچھ کچھ خالی خالی سے ہیں۔ہمارے گھر میں بھی تین ٹانگ کے گھوڑے رہتے ہیں ۔بلکہ ہمارے خیال میں ہر گھر میں رہتے ہیں اور ہر اچھے کام میں یہ اپنی لنگڑی ٹانگ اڑایںنگے ضرور، ہم انہیں کسی مخصوص صنف میں قید نہیں کر سکتے  چونکہ یہ ہر صنف میں موجود ہو تے ہیں۔ہمارے گھر میں تو ہم اپنے آپ ہی کو اس میں فٹ محسوس کرتے ہیں لیکن فی الحال کے لیے ہم اپنے آپ کو اس سے الگ رکھیں گے ،تو ہم کہ رہے تھے ایسے تین ٹانگ کے گھوڑے تو ہر گھر میں ہوتے ہیں بھی۶ ہمارے ہٹے کٹے بے روزگار،بےکار نوجوان،جو اپنے آپ کو کسی رستم گھوڑے سے کم نہیں سمجھتے۔انکو اگر کسی

کچھ عمیرہ احمد کے ناول پیر کامل کے بارے میں

کچھ عمیرہ احمد کے ناول پیر کامل کے بارے میں جولائی 03, 2018 کچھ عمیرہ احمد کے ناول  پیر کامل کے بارے میں عمیرہ احمد کا یہ ناول بے انتہا مقبول ہواہے۔اور یہ ناول اس قابل ہے کہ اسے آپ بار بار پڑھیں۔ عمیرہ احمد نے اس ناول کو بہت خوبصورتی سے لکھا ہے۔بنیادی طور پر یہ ناول ایک قادیانی لڑکی اور ایک سنی مسلمان کے گرد گھومتی ہے۔امامہ اور سالار کے گرد۔امامہ دین حق کو پا کر مسلمان تو بنتی ہے مگر اسے اپنے تمام قریبی رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنا پڑتا ہے۔سالار اگرچیکہ ایک غیر مزہبی ،مغرور اکھڑ انا پرست انسان ہوتے ہوے امامہ جیسی تنہا بےبس لڑکی کی مدد کرتا ہے یہاں سالار کے کردار کی ایک جھلک نظر آتی ہے کہ وہ بدکردار ہوتے ہوئے بھی کچھ اخلاق رکھتا ہے۔ وہیں دوسری طرف امامہ سالار کو سخت ناپسند کرتی ہے۔لیکن حالات کے مدنظر اسے سالار جیسے شخص سے مدد لینی پڑتی ہے۔وہ اسلام کے لیے آخری حد تک سنجیدہ ہے۔اور اسکا ہر قدم فیصلہ کن ہے۔ عمیرہ احمد نے اس ناول میں ان دونوں کی عمر ظاہر نہی کی ہے البتہ ناول پڑھتے ہوئے اندازہ ہوتا ہے کہ دونوں ہی اٹھارہ انیس کے لگ بھگ ہونگے۔یہاں ان دونوں کرداروں

خالی خالی سے ہم ایک ہلکی پھلکی مزاحیہ تحریر

خالی  خالی سے ہم       ایک ہلکی پھلکی مزاحیہ تحریر زندگی میں ہم سب کبھی نہ کبھی ایسی کیفیت سے گزرتے ہیں جب اپنا آپ ہمیں خالی خالی سا لگتا ہے۔ ہم پر بھی آجکل ایسا ہی دورہ سا پڑا ہے کہ اپنے آپ میں ہم خالی خالی سے محسوس کر رہے ہیں۔ویسے ہم قنوطیت کا شکار ہر گز نہیں ہیں اور نہ ہمیں قنوطیت پسند ہے ۔یہ بھی کوئ بات ہوئ کہ اچھا بھلا بندہ سنجیدگی کا لبادہ اوڑھے فلسفیانہ گفتگو کرتا نظر آۓ۔ہم میں کم از کم اتنی اداسی نہیں ہے ۔نہ ہی سنجیدگی ہے۔ اگر سنجیدگی رہتی تو ہم بھی کہیں ڈاکٹر انجینیر ہوتے، یوں مزاح تھوڑی نہ لکھ رہے ہوتے۔ ۔ہم ویسےعام عورتوں کی طرح بھاری بھرکم بھی نہیں کہ چلو ایک آدھ کلو وزن کم ہو گیا ہو اور ہمیں خالی پن محسوس ہو ۔اور نا ہی ہماری آواز بھاری ہے اور نہ ہی ہمارا پیر،    لیکن پھر یہ خالی پن کیوں ؟کیا کھو گیا ہے ہم سے ۔ ۔۔۔۔۔۔ شادی شدہ ہیں اس لیے عشق وشق بھی نہیں ہو سکتا کہ چلو کسی کے فراق میں ہم نے نیند چین کھویا ہو اور اب خالی پن فیل کررہے ہوں۔اس قسم کے مرض ہم نے جوانی میں بھی نہیں پالے ۔اب تو خیر  ہمارے بچے جوان ہو رہے ہیں۔یا الھی خیر یہ کیا ماجرا ہے۔اچھے بھلے تو تھے ہم ۔پھر ر