ٹایم ٹراویل
کہتے ہیں وقت کبھی ٹہرتا نہیں ۔اور ٹہرے گا بھی کہاں ،جبکہ ٹہرنے کے لیۓ اسکو جگہ بھی نہیں ملنی ۔ہاں۔ نا وقت کو روک سکتے ہیں نا وقت کو آگے پیچھے کر سکتے ہیں ۔وقت ہمیشہ چلتا رہتا ہے ۔اور ہمیں بھی وقت کے ساتھ ہی چلنا پڑتا ہے ۔بلکہ کبھی کبھی بھاگنا بھی پڑتا ہے ۔ایسے ہی وقت کے ساتھ بھاگتے دوڑتے ہمارے کچھ اگلے وقتوں کے شاعر اکیسویں صدی میں آگۓ ۔مثلا غالب میر وغیرہ ۔اب ہم دیکھیں گے کہ اکیسویں صدی میں ان شاعروں کی مصروفیات کیا رہیں گی۔ وہ کیا کرینگے اور کیا نا کرینگے ۔ ۔ نہایت خوبصورت،سا شخص جس نے ہو بہو فواد خان جیسالک اپنا یا تھا ۔اپنی ڈیپی بدل رہا تھا کہ "آپ پھر فیس بک پر جا کر بیٹھ گۓ۔ہمیں پتا نہیں تھا ورنہ ہم بادشاہ سلامت کو کہہ دیتے کہ یہ موا "لیپ ٹاپ "نا دیں ۔"ہاۓ!مرزا غالب... غالب نا رہے" " آپ کو کہا بھی تھا مہینہ کا راشن ختم ہو گیا ہے۔ہم نے لسٹ بنا دی ہے جائیےاور کسی بھی سوپر مال سے لے آئیں۔مرزا غالب کی اہلیہ محترمہ نے اپنے تازہ تازہ بیوٹی پارلر سے کٹواۓبالوں کو ایک ادا سے جھٹک کر کہا۔ "جی !جانو جی ،ارادہ باندھا تو تھا جانے کا"مگر ع ۔ ف