کرسی کرسی کرسی

کرسی ایک طنزیہ مزاحیہ تحریر 
کرسی ؟سننے میں کچھ عجیب سا لگ رہا ہے ناں!لیکن ٹہرے۶۔ہم آپکو بتاتے ہیں کہ کرسی کا کیا معامگہ ہمیں پیش آیا۔اسوقت اسی وقت بھی۶ جب ہم اپنی کرسی پر کتاب قلم لیکر قلمکار والا پوز بناے۶بیٹھے تھے تبھی ہمارے اخبار کے ایڈیٹر صاحب نے ہمیں فون کیا ۔آجکل انتخابات چل رہے ہیں سو تم کرسی پر ایک مضمون لکھ لو۔فون کھٹ سے بند ۔اب ہم حق دق فون کو گھورتے رہگے۶ یہ اور بات فون بھی ہمیں ہی گھوررہا تھا۔اب چونکہ بات کرسی کی تھی ہمارہ مطلب ہے ہماری کرسی کی تھی تو ہمیں مضمون لکھنا ہی پڑا۔
کرسی یوں تو ایسی کوی۶ خاص ٹاپک نہیں ہے کہ اس پر مضمون لکھا جاے۶ لیکن کیا کریں یہ ہماری روزی روٹی سے جڑی ہوی۶ تھی ناچار ہمیں کرسی سے اٹھنا پڑا ۔بھی۶ مضمون لکھنے کے لئے۔

کرسی عام طور پر چار پایوں پر ٹکی ہوتی ہے۔اگر ایک پایا بھی ٹوٹا ہو تو کرسی اور کرسی پر بیٹھنے والا شخص دونوں بھی گر جایں گے۔اس لیے کرسی کا توازن ہمیشہ بنا کر رکھنا پڑتا ہے۔کرسی کی عام طور بر تین قسمیں ہوتی ہیں۔لیجیے اب انکی بھی قسمیں
 ہونے لگیں لیکن کیا کریں جو ہیں تو بتانا پڑے گا۔عام طور پر کرسی تین ٹایپ کی ہوتی ہیں۔آرام کرسی ،ریوالونگ کرسی،ایکزیکیٹو یا اقتدار کی کرسی ،
آرام کرسی کو یوں تو بوڑھے لوگوں کے لیے بنایا گیا تھا لیکن آجکل اس پر بوڑھے کم نوجوان زیادہ بیٹھ رہے ہیں کیوں ،بھی۶ جب نوجوانوں میں آرام طلبی پیدا ہو جایے تو آرام کرسی پر بیٹھیں گے۔پہاڑوں کی چٹانوں پر تو بیٹھنے سے رہےاب رہی ریوالونگ یا گھومنے والی کرسی ہم اسکو اس طرح سمجھا سکتے ہیں کہ فرض  کریں آپ اپنے کسی دوست سے ملنے اسکے آفس چلے گے۶ اب وہ بار بار اپنی کرسی گھمارہاہے  آپ اس بات کا مطلب نہیں سمجھے ،بڑے احمق ہیں آپ،وہ آپ کو بار بار یہ بتانا چاہ رہا ہے کہ وہ اس زندگی کی دوڑ میں آپ سے آگے نکل گیا ہے اور آپ پیچھے رہ گیے ہیں زندگی کی میوزیکل چیر کھیل میں آپ ہار چکے ہیں اور اب وہ آپ کو پہچاننے سے انکار کر رہا ہے۔اور سوچ رہے ہیں کہ 
بدلتی ہے رنگ کرسیاں کیسے کیسے 
اقتدار کی کرسی کا حال نہ پوچھیے اس پر جو بیٹھ جایے تو اسکا اٹھنا محال ہے۔وہ کرسی پر ایسے چپک کر رہتا ہے جیسے کہ کوی۶ فیویکول لگایا ہو۔اس کرسی پر بیٹھنے کے بعد انسان انسان نہیں رہتا وہ کرسی پر ٹکے رہنے کے لیے ہر حربہ استعمال کرتا ہے اپنے گرے ہوے۶ اخلاق سے یہ لوگ کسی کو بھی اسکی کرسی سے گراسکتے ہیں۔اقتدار کی کرسی ہمارے اخلاق کردارکی آزمائش کرتی رہتی ہے لیکن شاید ہی کوئی اس آزمائش پر پورے اترتے ہوں۔
ہم نے جیسے تیسے مضمون ختم کیا اور  ایڈیٹر صاحب کو روانہ کر دیا آخر ہمیں بھی تو اپنی کرسی بچانی تھی۔

تبصرے

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

قلم اور اہل قلم

دیا اور روشنی