ایموجیو لوجی
"ممی ۔آپ کو زمانے کے ساتھ چلنا چاہیۓ ۔ "
"مما ۔ آپ کو اب صرف سمپل سی گھریلو عورت نہیں بلکہ ایک اسمارٹ ماں بن جانا چاہیۓ"۔
"بیگم ۔ آپ کب زمانے کے ساتھ ساتھ قدم ملا کر چلیں گی." ۔
یہ سب سن کر تو ہمارے کان ہی پک گۓ۔
دراصل وہ سب ہمیں ایک فیچر فون سے اسمارٹ فون لینے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے ۔ اور ہم ٹہرے زمانے سے دو قدم پیچھے چلنے والے ۔
ہمیں اب تک یہ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ جب ایک فیچر فون سے کام چل رہا ہے ۔ کال جا رہی ہیں اور کال آ بھی رہی ہیں تو ہمیں ایک ٹچ موبائل لے کر آخر کرنا کیا ہے ۔
ا"اسمارٹ فون ہو تو آپ وہاٹس ایپ استعمال کر سکتی ہیں ۔ کیمرہ سے فوٹو لے سکتی ہیں ۔ اپنے رشتہ داروں سے ویڈیو کال کرسکتی ہیں ۔ اور ٹچ فون میں آپ کو بہت ساری سہولیات ملیں گی جو ایک عام فیچر فون میں بالکل بھی نہیں ہو تے ۔ گوگل میپ ڈال کر آپ کہیں بھی جا سکتی ہیں ۔"
بیٹے نے بہت سارے فوائد گنواۓ۔
"وہ تو ٹھیک ہے ۔ لیکن ۔۔۔"ہم منمناۓ۔
سب سے اہم کام جو اسمارٹ فون سے ایک عورت کر سکتی ہے وہ ہے آن لائن شاپنگ ۔ آپ گھر بیٹھے آن لائن شاپنگ کر سکتی ہیں ۔ شوہر نے تو بس ترپ کا پتا پھینکا ہو جیسے ۔ اور ہم چاروں شانے چت ۔
شاپنگ ۔۔۔۔اور وہ بھی ہم گھر بیٹھے کر سکتے ہیں ۔ ۔ ہماری بانچھیں کھل اٹھیں ۔
"جی بالکل "۔ وہ سب مل کر جوش سے بولے ۔
"پھر دیر کس بات کی ۔ فورا ہمیں ایک اسمارٹ فون بک کر دیں ۔ تاکہ ہم بھی ان تمام سہولیات سے فائدہ اٹھا سکیں جو اس فون کی بدولت ہمیں ملیں گی ۔" ہمارے کہنے کی دیر تھی کہ ہمیں ایک عدد اسمارٹ فون مل ہی گیا ۔
اب اسمارٹ فون کے ساتھ آغاز تو تھوڑا مشکل لگا کہ کال اٹھانے میں دقت پیش آتی تھی اور فون سے نمبر ڈھونڈنا بھی نہیں آتا تھا لیکن پھر وقت کے ساتھ ساتھ ہم بھی فون استعمال کر تے کرتے اس کے عادی ہو تے چلے گۓ ۔
لیکن فون میں تو بہت کچھ تھا ایسا جسے ہم ابھی سیکھ ہی رہے تھے ۔ جیسے یہ ایموجیز ۔۔
یہ ایموجیز کیا بلا ہیں ہمیں ابھی تک پتا نہیں تھا ۔
ہم اپنے فیملی گروپ میں پیغامات بھیجتے لیکن بنا ایموجیز کے ۔
چاہے لطیفہ ہو یا اداس کوئ بات ۔ ہم بس ٹکسٹ کر دیتے ۔ اوہ ۔ بڑا مزیدار تھا ۔
"بڑے افسوس کی بات ہے "۔ وغیرہ
آ"آپ کو ایموجیز بھی استعمال کرنا چاہیۓ۔" بیٹی نے فرمایا ۔
ا"اچھا وہ کیا بلا ہیں ۔" ہم نے ازلی بیزارکن لہجہ میں پوچھا ۔
"وہ جو گول دائرے کی شکل میں ہوتے ہیں وہ ۔"
ا"اچھا وہ پیلے پیلے نمونے" ۔ ہم نے اسے دیکھا ۔
"جی ۔ وہی پیلے پیلے نمونے ۔ جب کوئ ہنسی کی بات ہو تو ہنسنے والا ایموجی ڈالیں اور اگر کوئ اداسی والی بات ہو تو اداس ایموجی ۔ جیسے کہ یہ" ۔ اس نے ہمیں دو ایموجیز بتا دیں ۔اور ہم نے انہیں استعمال کرنا شروع کیا ۔
اب گروپ میں جب بھی کوئ ہنسی والی بات آتی ہم قہقہہ والا ایموجی لگاتے اور کوئ اداس خبر پر رونے والا ایموجی ۔ مگر بیٹی کو وہ بھی پسند نا آیا ۔
"یہ کیا آپ ہر بات پر کھی کھی والا ایموجی لگاتی ہیں ۔ کبھی کبھی بات صرف مسکرانے کی ہو تی ہے اور آپ وہاں قہقہہ لگا رہی ہو تی ہیں ۔ "
ا"رے میں تھوڑی لگاتی ہوں قہہہہ ۔وہ تو پیلا نمونہ وہ لگاتا ھے قہقہہ" ۔ ہم نے بے بسی سے اور کچھ چڑ کر کہا ۔ ( خود ہی تو کہا تھا ۔ یہ ایموجیز لگانا ) اب لگا رہے ہیں تو اس پر بھی اعتراض ۔
ا"اس کے علاوہ بھی تو ایموجی ہیں آپ ان کا بھی استعمال کر سکتی ہیں ۔ یہ دیکھیں "۔ اس نے فون لیا اور دوسرے ایموجیز بتانے لگی اور ہم تو دیکھ کر دنگ رہ گۓ۔
"یہ کیا ۔ پیلے نمونوں سے فون بھرا پڑا ہے جی" ۔ ہر ایک الگ الگ چہرہ بنا کر ہے ۔ کہیں مسکراتا تو کہیں شرمندہ کہیں اداس تو کہیں غصہ تو کہیں ہلکی مسکراہٹ ۔ تو کہیں حیران ۔ اور کہیں سوالیہ چہرہ بنا کر ہم سے سوال کر رہا تھا ۔
ان سب کو دیکھ کر تو ہمارے آنکھوں کے سامنے الگ الگ ایموجی ناچنے لگے ۔
کونسا ایموجی کب استعمال کریں جبکہ ہنسنے والے ایموجی ہی کئ قسم کے ہیں ۔ ایک ہنستے ہنستے آنکھیں بند کر رہا ہے ایک ہونٹ پھیلا رہا ہے ۔ اور ایک تو ہنسی کے مارے لوٹ پوٹ ہو رہا ہے ۔ ایسا کیا پڑھا سنا جو لوٹ پوٹ ہو رہا ہے ۔ ہم نے اس موۓ ایموجی کو پرے دھکیلا ۔
اس سے ہٹ کے رونے میں بھی انہوں نے الگ ہی ریکارڈ بنایا ہوا ہے ۔ کہیں آنکھوں سے ندی نالے بہہ رہے ہیں تو کہیں آنکھیں شدت غم سے نم ۔
تو کہیں آنسو بہہ رہے ہیں جیسے برسات ہو آنسوں کی ۔
"حد ہے" ۔ ان سے کچھ آگے بڑھے تو ہاتھ پر آگۓ ۔ ارے یہ ایموجی کم کسی پارٹی کا نشان لگ رہا ہے ۔اب یہاں صرف کسی ایک کا ہاتھ نہیں کئ ہاتھ شامل لگ رہے ہیں گھوٹالے میں اور کہاں ۔
ان ہاتھوں کو دیکھ کر ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ ہمارا گلا دبانے آرہے ہوں ۔ ایک ہاتھ اور اس کی اتنی پوزیشنز کبھی انگلی کھڑی کرلی تو کہیں دائیں بائیں جانب اشارہ ۔ کہیں دعا کہیں طاقت کا اظہار ۔ اور تو اور کہیں کہیں تو انگوٹھا بھی دکھا رہا ہے نامراد ۔ ہم نے ان ہاتھوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیۓ دوسرے ایموجیز پر نظر ڈالی اب یہاں دل والے ایموجی تھے ۔ اوہ ہو ۔۔یہ تو بڑے رومانٹک نکلے ۔ ایک دل اور اتنے سارے رنگ کے ۔ چہرے رنگ بدلتے ہیں یہ تو سنا تھا یہاں تو دل ہی رنگ برنگے لگ رہے ہیں شاید کسی رنگیلے دل والے کا کارنامہ لگ رہا ہے ۔
سرخ دل تو ٹھیک تھا ۔ لیکن گلابی دل ۔۔شاید کسی پاپا کی پری یا کسی باربی کی ایجاد ہوگا ۔ لیکن دل گلابی ہو یا لال ہمیں کیا لیکن یہاں تو لال پیلے کالے سفید ہر رنگ کے دل موجود ہیں ۔کوئ پوچھے ان رنگ برنگے دلوں کا کرنا کیا ہے ۔ ایسے رنگین دل تو کوئ رنگین مزاج ہی پسند کر سکتا ہے ۔ ہمارے خیال میں تو دل تو بس ایک ہو ۔دردمند ہو ۔ کافی ہے ۔
ایک گروپ میں کسی صنف مخالف کی پوسٹ پر دل والا ایموجی لگا دیا ۔ یہ بالکل ہماری بے ضرر سی حرکت تھی لیکن جب انباکس میں ذومعنی جملوں اور خوامخواہ کی بے تکلفی دکھائ گئ تو ہماری آنکھوں کے سامنے تارے ناچ گۓ تب پتا چلا کہ ۔ دل نہیں دینا تھا سرخ دل تو بالکل بھی نہیں ۔اب تب سے نیلا انگوٹھا دکھا دیتے ہیں ۔ لوجی خس کم جہاں پاک ۔ ۔
اب آگے دیکھ رہے ہیں تو ان ایموجیز کا ایک جہان ہے جو اس ایک کی پیڈ میں قید ہے ۔ کیا کیا ہے اور کیا رہ گیا ہے یہ بحث ہی الگ ہو گی ۔ ان ایموجیز میں لڑکے لڑکیاں بھی ہیں جو ہنستے بھی ہیں روتے ہیں تعجب اور غصہ بھی کرتے ہیں سر پر ہاتھ مار رہے ہوتے ہیں تو کبھی لاعلمی جتا رہے ہوتے ہیں ۔یہاں پھول ہیں کیک ہیں چھتریاں ہیں بادل ہیں بارشیں ہیں سورج ہے چاند تارے ہیں گولیاں ہیں چاۓکے کپ اور کافی مگ ہیں ۔ بندر ہیں گھوڑے ہیں ۔گھڑیاں ہیں اور اور ۔۔۔۔اب بس اس سے آگے ابھی کیا کیا گنیں ۔۔۔ہاتھ تھک رہے ہیں اور یہ موۓ ایموجیز ہیں کہ ختم ہو نے کا نام ہی نہیں لیتے ۔اس لیۓ اب یہیں رہنے دیتے ہیں ۔
اگر ان کے استعمال کے طریقوں پر آئیں تو اس پر ایک اور مضمون لکھا جا سکتا ہے ۔
لیکن سر سری طور پر اپنا تجربہ بتا دیتے ہیں ۔
اجب شروع شروع ان ایموجیز کو استعمال کرنے کی بات آئ تو ہم جیسی جنریشن جو اسی نوے کی دہائ۔ کی تھی وہ تو پریشان ہی ہو گئ ۔ کہ یہ کیا بلا ہیں ۔ ہمارے ایک کرم فرما تو باقاعدہ لکھ کر سیکھ رہے تھے کہ فلاں ایموجی کا مطلب کیا ہے ۔ اور فلاں کا کیا ۔یوں تو سب استعمال کرنے پر سمجھ آنے لگتی ہے لیکن وہی ان اسی نوے دہاییوں والے لوگ ۔۔ویسے بھی زمانے کی تیز رفتاری پر حیران پریشان ۔ اب سوچ رہے ہیں کہ ان ایموجیز میں کیوں الجھا دیا ۔
ایسا ہی کچھ ہماراحال تھا ۔
ایموجی لگانے بھی کئ بار سوچنا پڑتا کہیں قہہقہ والا لگایا تو مقابل ناراض نا ہو جاۓ کہ اس میں قہقہہ لگانے والی کیا بات تھی ۔
اور اگر سوالیہ لگائیں تو مقابل بھی جوابا ایک دوسرا ایموجی لگاۓ تو ہم تو ہو جائیں گے پریشان کہ یہ کیا پھر سے ایک ایموجی ؟
اگر پوسٹ محبوب والی اور اداس ہوئ اور ہم نے پھوٹ پھوٹ کر رونے والا ایموجی لگایا تو فورا سوال آجاتا کہ کیا یہ آپ پر بیت چکا ۔ ۔
"نہیں ۔ بالکل نہیں ۔ لاحول ولاقوۃ ۔"
ہم فورا تصحیح کرتے ۔لیکن مقابل کو چین نہیں آتا ۔
"خود پر بیتی ہو گی ایسی بات تبھی تو ایسا رونے والا ایموجی لگایا ۔ ہاں نہیں تو "۔۔۔مقابل نا صرف کہتا بلکہ متشکی ایموجی بھی لگاتا ۔ 🧐
اور ہم تو خیر پیچ و تاب کھاتے رہ جاتے ۔
یعنی حد ہو گئ۔ ۔
کسی بے ضرر سی بات پر غصہ والا ایموجی لگا کر دیکھیں فورا سوال ہو تا ہے کہ" کیا ہوا ۔ "
"ارے کچھ۔ نہیں ہوا بھئ غلطی سے لگ گیا ۔" مگر مقابل بال کی کھال نکالنے بیٹھ جاتا ہے اور پھر اس کے تانے بانے جانے کہاں کہاں جوڑتا ہے کہ فلاں موقعہ پر بھی تم نے ایسے ہی کیا تھا ۔ تم نجانے کب کا بیر پالے بیٹھی ہو ۔ وغیرہ ۔۔اور ہماری عقل دنگ بلکہ کہیں کونے میں حیران پریشان کھڑی رہ جاتی ہے
کہیں کہیں یہ ایموجیز فائدہ مند بھی ہو تے ہیں ہزار طنزیہ فقرے لکھ دیں اور اس کے ساتھ ہنسی والا ایموجی لگادیں بس ۔ کوئ آپ کے طنز کو پہلے تو سمجھے گا نہیں اور سمجھے گا تو برا تو ہر گز نہیں منا سکتا کیونکہ ہم آگے سے سادگی سے صرف اتنا کہہ سکتے ہیں کہ بھئى مذاق تھا اور کچھ نہیں ۔ اور وہ بس دانت پیس کر رہ جا ئیگا ۔۔
ایہ تو ہم اور ہماری اسی نوے والی نسل تھی ۔ لیکنیہ جو جین زی۔ والی نسل ہے نا وہ تو ایک الگ ہی مخلوق ہے ۔ انکا ایموجی استعمال کرنے کا ڈھنگ بالکل الگ ہے ۔ اس بارے میں ہماری معلومات ابھی ناقص ہیں اور ہماری ریسرچ ادھوری ہے لیکن اڑتے اڑتیےاتنا سنا ہے کہ یہ لوگ ہنسنے کے لیۓ کھوپڑی اور وہ بھی سفید کالی کا استعمال کرتے ہیں ۔ اور یہ ایسا کیوں کرتے ہیں اس کا ہمیں ابھی علم نہیں ۔اور اس کا افسوس بھی نہیں ۔ بھلا ہنسنے اور کھوپڑی کا کیا تال میل بنتا ہے۔( ہمارے لیۓ یہ کھوپڑی آج بھی خطرے کا نشان ہے ۔) اس منطق کی ہمیں سمجھ ہی نہیں آئ اور شاید آۓ بھی نہیں کہ یہ تو جین زی ہے ۔ جو خود تو پاگل ہے لگتا ہے ہمیں بھی پاگل کر دے گی ۔
لیکن ایک بات یہ بھی ہے کہ اگر ہم ان ایموجیز کا استعمال ہی نا کریں تو کیا ہو گا ۔
کچھ نہیں ہو گا بس آپ کی باتیں لوگوں کو سمجھ میں نہیں آئیں گی ۔ جہاں ہنسنا ہو وہاں آپ بالکل سادہ لکھ کر چھوڑ دیں تو لوگ ہنستے بھی نہیں بس سنجیدہ بات سمجھ کر چھوڑ دیتے ہیں۔ اگر ہم کہیں کہ لطیفہ تھا تو آگے سے حیران ہو کر پوچھتے ہیں ۔
ااوہ ۔ لطیفہ تھا ۔ اس پر ہنسنا تھا کیا ۔
ہم بڑی بیچارگی سے اثبات میں سر ہلائیں تو وہاں سے فوراً پوچھا جاتا ہے ۔
پھر ہنسنے والا ایموجی کیوں نہیں لگایا ۔
اور ہم بس " غلطی ہو گئ ۔" کہہ کر رہ جاتے ہیں ۔
اس لیۓ ایموجیز لگانا بھی ضروری ہو گیا ہے ۔ جیسے پہلے کاما فل اسٹاپ غنہ وغیرہ ۔۔تو ان ایموجیز کا استعمال اتنا ہی ضروری ہے جیسے سالن میں نمک ۔ بنا ایموجیز کے ہماری تحریر ایسے ہی پھیکی پھیکی سی لگتی ہے ۔
تو المختصر بات یہی ہے کہ آپ ان ایموجیز کا استعمال سیکھ لیں ۔ یہ آپ کے لیۓ ازحد ضروری ہے ۔ ورنہ اس موبائل کی دنیا کے آپ جاہل انسان کہلاۓ جائیں گے ۔ اس لیۓ ہمارا آپ سے مشورہ ہے کہ یہ جو ایموجیو لوجی ہے نا اس کا ایک شارٹ ٹرم کورس کرلیں ۔ تاکہ آپ اس ایموجیولوجی ڈگری کے سند یافتہ ٹہریں ۔اور آپ صحیح موقعہ پر صحیح ایموجی لگانا سیکھ کر کسی کی بھی پوسٹ کو چار چاند لگا سکتے ہیں ۔ مصنفہ یعنی مابدولت کی داد کے مستحق قرار دیۓ جاسکتے ہیں ۔ اس کے لیۓ ہماری جانب سے آپ سب کی خدمت میں چند ایموجیز پیش ہیں ان کا لطف لیں ۔یہ بالکل فری ہیں ۔😬😀😊😍😂😆😀😃🥰🤩☝️👌💕🙏🙏🙏
ختم شد
ا
ا
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں