بشری رحمن‌کا ناول لگن اور عمیرہ احمد کا ناول شہر ذات 

جب کالج میں تھے اس وقت کالج لائبریری سے بشری رحمن کا ناول لگن پڑھنے کے لیے لیا ۔ کالج فرینڈ نے کہا ۔

امی کہتی ہیں بشری رحمن کے ناول مت پڑھو ۔ اچھا نہیں لکھتیں ۔

میں نے کہا ۔ دیکھتی ہوں ۔ اگر اچھا رہا تو پڑھ لیں گے ورنہ نہیں ۔ 

جب پڑھنا شروع کیا تو پھر رک نا سکی ۔ مکمل پڑھ کر ہی دم لیا یعنی مسلسل تین چار دن لگے تب مکمل ہوا ۔ پھر بہن کو دیا اس نے بھی پڑھا اور اس نے بھی کہا ۔واقعی بہت اچھا ناول  تھا ۔

فرینڈ کو بھی کہہ دیا ۔" اچھا ہے پڑھ لو "

۔ اس نے بھی والدہ کی اجازت سے ہی پڑھا اور اسے بھی بے حد پسند آیا تھا ۔ پھر شاید انہی دنوں عمیرہ احمد کا ناول شہر ذات بڑھا اور وہ بھی بے حد پسند آیا تھا ۔ 

ادھر شادی کے کچھ سال بعد بشری رحمن کا ناول لگن پھر سے پڑھا ۔  چونکہ  عمیرہ احمد کا ناول پڑھ چکے تھے تو ذہن سیدھا ان دو نوں ناولوں کی تھیم پر اٹک گیا ۔

ان دو نوں ناول کی ہیروئن کا نام فلک ہے ۔ 

اور اب مجھے لکتا ہے کہ عمیرہ نے یہ ناول بشری رحمن کے اس مقبول ناول کی توڑ پر لکھا ۔ یہ میری سوچ ہے ۔ضروری نہیں سچ ہی ہو ۔

کیونکہ لگن کی ہیروین فلک پورے ناول میں اپنے شوہر کی محبت کو پانے کے لیے مر مٹنے کی حد تک کوشش کرتی ہے اور آخر جیت جاتی ہے ۔ 

لیکن عمیرہ نے  اپنی آئڈیالوجی اس ناول میں یہ  پیش کی کہ اگر عورت اتنی لگن سے اللہ کی محبت کے لیے کوشش کرے تو پھر اسے کسی کے سامنے جھکنے کی نوبت ہی نا آۓ۔ 

دونوں اپنی آئیڈیالوجی کے حساب سے ماسٹر پیس ہی کہلاتے جا سکتے ہیں ۔اور دونوں رائٹرز نے بہت خوب صورتی سے اپنی بات پیش کی اور لوگوں کو قائل ہو نے پر مجبور کیا ۔ دو نوں اپنی اپنی جگہ درست ہیں ۔ میرے خیال میں ۔ 

آپ کو کیا لگتا ہے ۔ ؟ 

( در اصل جب یہ بات ذہن میں آئ تھی اس وقت آس پاس ا ڈائجسٹ پڑھنے والے نہیں تھے جن سے میں اپنے خیالات شیر کرتی تب دل مسوس کر رہ گئ تھی ۔ اب یہ گروپ جوائن کیا ہے تو سوچ رہی ہوں کہ جو جو میں نے محسوس کیا وہ میں شیر کروں ۔ 

نازنین فردوس 


تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

گوگل اسسٹنٹ

رس گلہ کا گھپلا

دیا اور روشنی