پیراسائٹ
وہ اس وقت کلاس روم میں بلیک بورڈ کے قریب کھڑی تھی ۔ بایو کی ٹیچر ہو نے کے ناطے آج اسے پیرا سائیٹ پر اپنی کلاس کے طالب علموں کو سمجھانا تھا ۔ اس نے چاک لیا اور اپنے مضمون کے متعلق بورڈ پر جلدی جلدی لکھنے لگی ۔ لیکن لکھتے لکھتے اس کی اپنی رو بہک گئ ۔ اسے یاد آیا کہ آج مہینہ کا بیسواں دن ہے اور اس کی تنخواہ کا کافی خرچہ اس کی اپنی دوائیوں پر نکل چکا ہے ۔ وہ ایک گورنمنٹ ٹیچر تھی ۔ لیکن اس کے شوہر کی بے روزگاری بلکہ کام چوری کی بدولت اس کی معقول تنخواہ بھی کم پڑتی جارہی تھی ۔ وہ بورڈ پر لکھنے لگی پیراسائیٹ ۔۔۔۔ ۔ اسے یاد آیا ۔ اس کی جب سے شادی ہو ئ تھی اس کے کام چور شوہر نے ایک روپیہ بھی کمایا نہیں تھا بلکہ اس کی اپنی تنخواہ پر انحصار کرتا تھا ۔۔جب پہلا بچہ ہوا تب سے لیکر پانچویں بچے تک ۔وہ ویسا ہی تھا۔ اس کی اس عادت ا ور گھر کے بڑھتے اخراجات ۔۔وہ فکر میں گھلتی ذیابطیس کا شکار ہو گئ۔ ۔چونکہ ذیابطیس مرض کی اصل وجہہ وہ گھریلو نا چاقیاں تھیں جو شوہر کے بے روزگار ہونے سے آۓ دن ہو تی رہتی تھیں ۔بے روزگار شوہر اور بلا کا فضول خرچ ۔۔۔تو ساری آفت تو اس کے سر ہی آنی تھی۔ گھر کا کرای